ناصر روشن خان
(دسویں جماعت کا طالب علم)
نوشہرہ بارہمولہ
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ علم بہت بڑی دولت ہے_پر اس کا عمل ہماری زندگی میں ہو رہا ہے یا نہیں یہ اس سے بھی اہم بات ہے ۔ دولت کا ہونا اک معمولی بات ہے اصل بات ہے اس دولت کو صحیح طریقے سے، صحیح راہ پر استعمال کیا جایے۔ ویسے ہی علم کا ہونا بھی اک معمولی بات ہے جب تک نہ اس علم کو اپنی زندگی میں عمل کیا جائے۔
اس کو صحیح استعمال کیا جائے۔ آج کل ہمارے سماج، ہمارے معاشرے میں علم کی دولت تو ہے نوجوانوں کے پاس پر اس دولت کا صحیح استعمال کم اور غلط استعمال زیادہ ہوتا ہے _ہمارے کچھ نوجوان تو ایسے ہیں کہ وہ تو جانتے بھی نہیں کہ علم حاصل کرنے کا مقصد کیا ہے _یہاں تک کہ ہمارے معاشرے کے بالغ افراد بھی نہیں جانتے کہ علم حاصل کرنے کا اصلی مقصد، بس امتحان میں علم کا ایک مضمون ضرور یاد لیتے ہیں بنا سمجھے، تاکہ وہ امتحان پاس کر سکیں_
ارے ایسے امتحان پاس کرنے سے تو فیل ہونا اچھا ہے _کچھ تعلیم یافتہ انسان ایسے بات کرتے ہیں کہ لگتا ہے ان سے بڑا جاہل کوئی نہیں اصل میں وہ اخلاقیات سے محروم ہوتے ہیں جو اخلاقیات علم کا ایک حصہ ہے_
ہمارے معاشرے میں علم اس لیے حاصل کیا جاتا ہے تاکہ وہ لوگ نوکری حاصل کر سکیں نا کہ وہ انسانیت کے لیے کام کر سکے _ارے میں کیسے بھول گیا کہ اس انسان کو انسانیت کا الف بھی پتہ نہیں ہوتا_میں اپنے سماج والوں سے درخواست کرتا ہوں کہ علم کا حقیقی مقصد سمجھ سکیں اور انسانیت کی بھلائی کے لیے کام کریں_