از قلم اعجاز بابا
نائدکھئے سوناواری
رابطہ 7889988513
زندگی وقت کھاتی ہے، زمانے نگل جاتی ہے کبھی کبھی صدیاں ہڑپ کرجاتی ہےاور ٹس سے مس نہیں ہوتی اور کبھی کبھی ایک لمحے میں کئی انقلابات برپا کردیتی ہے۔ بہرحال زندگی، زندگی کے درمیان ہی رہتی ہے، ایسے جیسے یہ اپنے ہی سمندر کا خود ہی ایک جزیرہ ہو، زندگی سے پہلے بھی زندگی تھی اور زندگی کے بعد بھی زندگی ہی ہوگی۔ زندگی مرتی نہیں۔ مرسکتی نہیں۔ نہ ہی یہ ہمیشہ زندہ رہ سکتی ہے۔ زندگی ہمیشہ قائم اور ہمیشہ تبدیل بھی ہوتی رہتی ہے۔
اِنسان کی اصل شکل ہی بدل جاتی ہے مگر یہ نامُکمل سے مُکمل کا فاصلہ طے نہیں ہوتا,مُجھے اکثر یہ خیال آتا ہے کہ اگر تُمھاری اور میری منزلیں ہی جُدا تھیں تو پھر یہ زندگی نے جو چند مہینوں کا کھیل رچایا تھ اوہ کیا تھا پتہ ہے ,زندگی ہمیں بادشاہ نہیں ہونے دیتی کہ سب کچھ ہی عطا کر دے زندگی ہمیشہ ہمیں فقیر ہی رکھتی ہے ۔ کسی نہ کسی سے محروم کسی نہ کسی کے لئے ترستا ہوا
لوگ حالات اور ترقی سے خوشی حاصل کرنا چاہتے ہیں، حالانکہ خوشی کا تعلق حالات سے نہیں۔ خوشی ایک حالت کا نام ہے، اپنی حالت اپنا احساس، اپنا اندازِ فکر۔ احساس کی اصلاح ہو جائے تو غم اور خوشی کی بحث ختم ہو جاتی ہے-ہماری زندگی میں بہت سے لوگ آتے ہیں کچھ ہمارے لئے اہم ہوتے ہیں اور کچھ کے لئے ہم زندگی کا توازن اس وقت بگڑتا ہے جب ہم شدید جذبات کی زد میں آ جاتے ہیں مطلب یہ کہ محبت ہو یا دوستی یا کوئی بھی عقیدت جب ہمارے جذبات شدت اختیار کر جاتے ہیں تو خطرناک بن جاتے ہیں۔۔۔۔
ہم اس بات پہ توجہ نہیں دیتے کہ ہم بھی کسی کے لئے اہم ہیں اسے بھی ہمارا ساتھ وقت چاہئے بلکہ ہم اس میں لگے رہتے ہیں جو ہماری چاہ ہے بس ہمارا رہے اور ہمارے ساتھ بھی وہی سلوک ہو رہا ہوتا ہے جو ہم خود کسی کے ساتھ کرتے رہے ہوتے ہیں۔۔۔۔
تعلقات کبھی بھی پرانے نہیں ہوتے مگر تعلقات میں بگاڑ کی ایک بڑی وجہ priority ہے انسان نہیں بدلتا بس اسکی ترجیحات بدل جاتی ہیں ہمارا انکی زندگی میں کیا نمبر ہے بس یہی اوپر نیچے ہو جاتا۔۔۔۔
انسان خود غرض ہے جب تک مطلب رہتا ہے یا پھر دل نہیں بھرتا تب تک ساتھ رہتا ہے جہاں کوئی ہم سے بہتر مل جائے تو ایک منٹ بھی نہیں لگاتا اور راستہ بدل لیتا ہے۔۔۔۔
محبت دوستی یا کسی بھی جذبے کو ترجیحات کا محتاج نہیں ہونا چاہئے کیونکہ بعض اوقات اس چھوٹے سے عمل کی وجہ سے کسی کی لاکھوں کی زندگی جہنم بن کر رہ جاتی ہے
افسوس چھوٹالفظ ہے صاحب
جب ہماری ذات کوبار بار دھتکارا جائے۔جب فقط ضد اور انا کی خاطرہماری ذات کی تذلیل کی جائے۔لوگوں کے سامنے تماشہ بنایا جائے۔۔شک کیا جائے۔جب ہماری بات پہ لوگوں کی بات کو اہمیت دی جائے۔۔۔۔تو افسوس ہوتا ہے۔۔!
مگرجب یہ سب کام وہ انسان کر رہا ہو کہ جس کی خاطر آپ اپنی فطرت کو یکسر بدل ڈالیں۔ اپنی تمام حسرتوں کو توڑ کر اس کے ہو جائیں۔۔اپنی ساری دنیا اسے سمجھیں ۔! {توپھرافسوس بہت چھوٹالفظ ہے صاحب}
ہمیشہ یاد رکھئے گا جس کو تم سے بات کرنی ہو گی نا۔۔۔۔ وہ تمہارے فل سٹاپ اور تمارے ارسال کیے گئ چھوٹے سے کوما کا بھی جواب دے گا۔
اور پتہ ہے کچھ لوگوں کو پچھتاوا بھی نہیں ہوتا اور ہم سوچتے رہتے ہیں کہ شاید کسی وقت انہیں احساس ہو گا، اپنے منفی رویے کا، لیکن ایسا نہیں ہوتا، یہ پچھتاوے بھی ظرف والوں کے لئے ہوتے ہیں بے حس لوگوں کے پاس صرف اپنا آپ ہوتا ہے
اکثر چپ رہ جانے والوں کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے وہ ہار گئے ہیں ہماری باتوں کے جواب میں ان کے پاس الفاظ نہیں ہیں __ ہم نے ان کو لاجواب کر دیا مگر نہیں ہرگز نہیں کبھی کبھی چپ رہ جانے والے اور ہر بات کو جلدی ختم کرنے والے یا پھر کڑوے جواب دینے والے صرف اپنا آپ آپ کے سامنے توڑنا نہیں چاہتے آپ سے بھلائی کی بھیک مانگنا نہیں چاہتے آپ سے اپنی حالت پر افسوس کروانا نہیں چاہتے اور بدلے میں بے مروت کہلا کر برا بن جانے کو بہتر سمجھتے ہیں
مصنف ایک آزاد خیال مصنف ہے جس کا تعلق نائدکھئے سوناواری سے ، جو ڈگری کالج سوپور میں( بی- اے) کررہا ہے.