آغوشِ سُخن سر و سمن اہلِ چمن
صدیوں سے کہا ہے جسے وہ کار فتن
ہے شاعری میں زندہ مرا نام کہ جب
شعروں کو سنائیں گے جو اربابِ سُخن
ہوتا ہے کبھی طاری جو وجدان مجھے
لگتا ہے خدا نے کیا ہے دان مجھے
میں ٹھہرا پشیمان نکل جاؤں کہاں
پر شاعری دیتی ہے تو پہچان مجھے
تفریق لگی ہے مجھے یہ زندگی بھی
شاید میرا ہے حوصلہ اور عاشقی بھی
عاشق کہو یہ روشنی کا عشق کہو
رہتی ہے میرے ساتھ میں شاعری بھی
یاور ؔ حبیب ڈار
بڈکوت ہندوارہ