از قلم : ڈاکٹر علامہ محمد رضوان
زبان پر لانے والے ہیں مجھے بہت
مگر کچھ انسانوں کے دلوں میں ہیں میری محبت
پڑھا جو مجھے کسی نے تو ایجاد ہوا مسلمان
بٹھایا مجھے جس نے دل میں ہوئی ہر راہ سے اسکی شہرت ۔
تشریع۔
زبان پر کلمہ لانے والے بہت ہیں ،اگر ہم دنیا میں دیکھے تو بہت زیادہ تیداد میں مسلمان رہ رہے ہیں ۔
لیکن زبان پر کلمہ لانے سے کوئی فرز پورا نہیں ہوتا ہاں مسلم کہلاتا ہیں ،دنیا کہتی ہیں یہ مسلم ہیں اسے کیا ہوا دنیا تو ہیرو کو زیرو اور زیرو کو ہیرو کہتی ہیں اصل میں اللّه کے نزدیک کوئی ویلیو رہنی چاہیے کلمہ پڑھ کے اس کے متابِک چلنا اور جو اللّه اور رسول (ص۔ ا۔ و)نے حکم دیا اس پے عمل کرنا مطلب یہ کہ اسلام میں پورا داخل ہوجانا وہی لوگ اس کلمہ کو اپنے دل میں بٹھاتے ہیں اسے محبت رکھتے ہیں مگر افسوس کہ ایسے لوگ بہت کم ہیں ۔
جس نے اس کلمے کو پڑھا وہ مسلمان ہوگیا چاہے وہ کسی بھی مذہب کا فرد ہو یہ ایک طرح کا دروازا ہیں جسے کھولنے کے بعد اسے روشنی نظر آتی ہیں اسلام کی روشنی ۔مگر خالی یہ کلمہ پڑھنے کے بعد جسنے اسلام کے حکموں کی پیروی نہیں کی تو وہ مسلمان نہیں ۔
اس کلمہ کو جسنے پڑھ کے اسے محبت رکھی سارے حکموں کی پیروی کی تو اسکی شہرت ہوی دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ۔