بس سارے رشتے توڑ دیتا ہوں
اک دنیاوی عروج چاہتا ہوں
نہیں رہا معاشرے میں انسانیت کا درس
بس اس معاشرے سے چھٹکارا چاہتا ہوں
بہت اداسی لیے بیٹھا تھا وہ شخص
اس اداسی کا سبب چاہتا ہوں
غمذدہ تھا کچھ کمزوری کا
اس کندھے کا سہارا چاہتا ہوں
اک امید لیے بیٹھا ہوں
اک انسان سے انسانیت چاہتا ہوں
عمر افضل ریشی
طالب علم