ایمان کشمیری
جانتا ہے کیا ؟؟؟
تُو جب آیا تھا
دِل میں خوشیوں کا ،
نِکھری نِکھری اُمنگوں کا ،
پھول کِھلا تھا…!!!
بڑی چاہت سے ہم نے
کُھلی بانہوں سے،
تیرا استقبال کیا تھا…!!!
ہمیں کیا معلوم تھا ؟؟؟
تُو آنسوؤں کا تحفہ دے گا
نہیں جانتے تھے،،،
کیا پائیں گے ، کیا چِھن جائے گا…!!!
دیکھتے ہی دیکھتے،،،
سِتم کے طوفاں بڑھتے ہی چلے گئے،
آزادی کے راہی…!!!
ایک اِک کر کے
جنت کے زینے چڑھتے ہی چلے گئے،
کتنے ہی دردِ دل رکھنے والے،
ہاتھوں کو اُٹھائے، سر کو جھکائے،
بس منتظر ہی رہ گئے،
دُعاؤں کی قبولیت میں
شاید ابھی وقت تھا…!!!
ہم سے کتنے ہی پیارے چِھن گئے،
علم و ادب کے مینارے چِھن گئے،
ہماری شان،
ہمارے مان سارے چِھن گئے،
وہی جو تھے خوشیوں کا
سامان ہمارے چِھن گئے،
پھر بھی تیرا شکریہ،،،
اے سالِ غمزدہ، تجھے الوداع…!!!
ہمت تو ہم بھی نہیں ہاریں گے ،
نئے سال کی چوکھٹ پر کھڑے ہیں
پھر سے پھول واریں گے،
اپنی اُمیدوں کے گُلشن کو
اِک بار دوبارہ نِکھاریں گے،
ہاں …!!!
ہمت تو ہم بھی نہیں ہاریں گے،
ان شاءاللہ