کالم نویس: طارق ابرارؔ
(جموں)
رابطہ نمبر:9107868150
اُردوایک تہذیب یافتہ ہندوستانی زبان ہے اوراس میں آئے روزنہ صرف نئے نوجوان شاعراورادیب منظرعام پرآرہے ہیں بلکہ بہت کم عرصے میں اپناایک منفردمقام بنانے میں بھی کامیاب ہورہے ہیں۔ایسے ہی نوجوان شاعروں میں ہندوستان کی اُترپردیش ریاست کے ضلع مظفرنگرسے تعلق رکھنے والے ایک شاعرحیدرامان حیدرؔصاحب کابھی ہے جنہوں نے گزشتہ 7-8 برسوں میں اُردومشاعرہ ورلڈمیں اپنی قابلیت کی بناپرمنفرد مقام پیداکرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔اکنامکس میں ماسٹرس کی تعلیم حاصل کرنے کے باوجوداُردوشاعری کے تئیں آپ کی دلچسپی کافی زیادہ ہے۔ آپ اعلیٰ کردارکے مالک اورسلجھے ہوئے شاعرہیں۔حیدرامان حیدرؔکامانناہے کہ ڈگری کی اہمیت تب تک نہیں ہے جب تک وہ کردارکوبلنداورمعتبرنہ کردے۔اس ضمن میں ان کایہ شعرملاحظہ فرمائیں ؎ڈگری کردارکوبدلے توکوئی بات بنے۔یوں تودُنیامیں بھی سبھی لوگ پڑھے لکھے ہیں۔آپ کاپہلاشعری مجموعہ ”اپنی امان میں رکھنا“بہت جلدمنظرعام پرآنے کی توقع ہے۔آئیے ”ادبی مکالمہ“کے تحت قارئین کوحیدرامان حیدرؔصاحب سے روبروکرواتے ہیں۔
سوال: آپ کی پیدائش کہاں ہوئی،بچپن کہاں اورکیسے گذرا،اورکس طرح کاماحول میسرآیا؟
جواب:میری پیدائش اُترپردیش کے ضلع مظفرنگرکے ولی پورہ گاؤں میں 1980میں ہوئی۔میرابچپن رِشی کیش میں گزرا۔میرے والدوہاں پرملازمت کرتے تھے۔میں نے وہاں سے اپنی تعلیم مکمل کی۔2004 میں ہم نے رِشی کیش چھوڑدیا۔میں خوش قسمت ہوں کہ بچپن میں ہی مجھے ادبی ماحول ملا،نعت،منقبت اورمحرم کے دوران مجالس میں مرثیے سُننے کوملتے تھے لیکن ادب کی طرف میرارجحان کافی بعدمیں ہوا۔
سوال:کیاآپ کو تعلیم کے دوران مشکلات کاسامنارہا،اگرہاں توکس طرح کی دشواریاں رہیں بیان کریں یاآپ کے گھریلوحالات پہلے سے آسودہ تھے؟
جواب: گھرکے حالات اچھے تھے،میرے والدصاحب A1 گریڈگورنمنٹ آفیسرتھے۔پڑھائی لکھائی میں کوئی پریشانی نہیں آئی، ہم اچھے سکول میں پڑھے، میری تین بہنوں نے بھی اچھی تعلیم حاصل کی۔رِشی کیش کاماحول بھی بہت خوشگوارتھا۔
سوال:آپ بتائیں کہ تعلیم کہاں تک حاصل کی۔
جواب:میں نے اکنامکس میں ماسٹرس کیاہے۔
سوال:شعرکہنے کب شروع کئے؟
جواب:میں کافی پہلے سے شاعری پڑھتاتھا۔میں منظربھوپالی صاحب کوسُن کربہت متاثرہوا۔میں نے پہلاشعر2014-15میں کہا۔اس کے بعداللہ کاہی کرم رہا،نعت،منقبت کی محفلوں میں کافی جاتارہا اورمشاعروں میں بھی شرکت کرتارہا۔ابھی زیادہ وقت نہیں ہواشاعری کرتے ہوئے لیکن اچھے مشاعروں میں حصہ لینے کاموقعہ ملاہے۔
سوال:کیاآپ نے اپنے کلام کے شعری مجموعے شائع کئے ہیں،اگرہاں توکتنے اوران دِنوں آپ کی مصروفیات کیاہیں،کیاکوئی شعری مجموعہ مستقبل قریب میں منظرعام پرآنے کاامکان ہے؟
جواب۔میراپہلاشعری مجموعہ بہت جلدمنظرعام پرآرہاہے۔اس کانام ہے ”اپنی امان میں رکھنا“اس میں 52 غزلیں ہیں۔تکمیل کے مراحل میں ہے۔انشاء اللہ بہت جلدشائع ہوجائے گا۔میں کُل وقتی شاعرنہیں ہوں،عام زندگی اورنوکری بھی ہے، کووِڈکے دِنوں کے پیش نظرمجھے جب بھی کام سے فرصت ملتی ہے اوروقت ملتاہے تواس میں شوق سے شاعری کرلیتاہوں۔ابھی میں ڈیڑھ مہینے کیلئے امریکہ گیاہواتھا، وہاں پرکچھ ادبی محفلوں میں شرکت کی ہے۔کام توچل رہاہے لیکن زندگی کی مصروفیات بہت زیادہ ہیں اس لیے شاعری کوزیادہ وقت نہیں دے پارہاہوں۔
سوال:کیاآپ کوادب وراثت میں مِلاہے یاآپ خوداس میدان میں کودے ہیں؟
جواب:اگریہ کہاجائے کہ مجھے ادب وراثت میں ملاہے تویہ غلط نہیں ہوگاکیونکہ میرے والدکے چچاکوشاعری کاشوق تھااوروہ بہت اچھی شاعری کرتے تھے۔ان کاشعری مجموعہ بھی ہے۔ لیکن میں ادب کی طرف خودہی مائل ہوا،میں نے منظربھوپالی بھائی کوسُنا،کافی غزلیں اورمنقبت پڑھیں۔ ادب توگہراسمندرہے،اس میں سیکھنے کاعمل جاری ہے اورجاری رہے گا۔ جتناوقت ملتاہے شاعری کووقت دیتاہوں۔دیکھتے ہیں زندگی کس سمت اورڈگرکی طرف لے جاتی ہے۔
سوال:آپ کی نظرمیں برصغیرمیں اُردوکاعظیم شاعراورادیب کون ہے؟
جواب: ادب میں منظربھوپالی بھائی،عباس تابش صاحب،ارتضیٰ علی زیدی (امریکہ)،وسیم بریلوی،راحت اندوری،منوررانا،لیاقت جعفری وغیرہ سے متاثرہوں۔بہت سے شاعرہیں جن کومیں سن کر متاثرہوتاہوں۔مجھے ایسالگتاہے کہ شاعری ایک Thought Process ہے۔شاعری سوچ ہے۔آپ گرائمرمیں صحیح یاغلط ہوسکتے ہیں لیکن شاعری یعنی سوچ میں غلط یاصحیح نہیں ہوسکتے۔ خیال توآپ کااپناہوتاہے،کسی کے دماغ میں کوئی دوسراشخص Thought نہیں ڈال سکتا۔مجھے ایسالگتاہے کہ زندگی میں ہمیں بڑے شاعروں سے سیکھناچاہیئے۔
سوال:حیدرامان حیدرؔصاحب آپ نے جونام گنوائے ہیں وہ تمام بڑے یعنی لیجنڈاورقابل فخرشاعرہیں،ادب میں دیگراصناف بھی ہیں،آپ شاعری کے علاوہ نثری اصناف کوبھی پڑھتے ہیں۔
جواب:نوجوان شاعروں میں ڈاکٹرطارق قمراورندیم شادوغیرہ کوبہت پڑھتا ہوں۔میری دلچسپی زیادہ شاعری میں ہی ہے،تیزرفتارزندگی میں دیگرمصروفیات کے سبب دیگراصناف کی طرف بہت کم توجہ دے پاتاہوں البتہ افسانے کبھی کبھارپڑھ لیتاہوں۔
سوال:آپ دُنیابھرکے اُردومشاعروں میں شمولیت کرتے ہیں کسی یادگارمشاعرے اوراس سے جڑے کسی ایک قصے کے بارے میں بتائیں؟
جواب۔میں نے دُنیاکے مختلف ممالک مثلاً امریکہ،آسٹریلیا،انگلینڈاورخلیجی ممالک میں مشاعرے پڑھے ہیں۔کویت میں،میں نے ایک مشاعرہ ”بیادِ کیفی اعظمی“پڑھاتھا،وہاں میری خوش قسمتی یہ تھی کہ اس مشاعرے میں مشاعرہ ورلڈکے تمام بڑے اسٹاراس میں موجودتھے۔ایسی صورتحال میں شاعرکو یہ لگ رہاہوتاہے کہ کہیں آپ سے کوئی غلطی نہ ہوجائے لیکن میں نے جب دیواکامشاعرہ پڑھاتویہ احساس ہواکہ جب بڑے اسٹارآپ کے پیچھے بیٹھے ہوں توآپ کے اندرایک Confidence آتاہے۔جیسے دیواکے مشاعرے میں مشاعرہ بہت دھیماچل رہاتھا،جس جگہ مجھے پڑھنے کیلئے بُلایاگیاتومجھے یہ کہاگیاکہ تمہارے تجربے کے حساب سے تمہیں غلط جگہ بلالیاہے لیکن پیچھے وسیم بریلوی صاحب جیسے بڑے لوگ بیٹھے تھے توانہوں نے کہاکہ ارے تُم پڑھو۔اللہ کاکرم ہواکہ جب میں نے پڑھاتومشاعرے میں جان آگئی۔یہ کچھ خوشگواریادیں ہیں۔
سوال:اُردوزبان کے مستقبل کے بارے میں آپ بتائیں،کیونکہ اس حوالے سے مختلف آرائیں سامنے آتی ہیں۔جیسے 50 سال پہلے ہندوستان اورپاکستان میں فارسی بہت زیادہ رائج تھی،اس کی حالت مستحکم تھی لیکن اس کی حالت یہ ہوگئی کہ فارسی کے چندہی عالم رہ گئے ہیں اورفارسی والوں کودیالے کرڈھونڈنے کی نوبت آرہی ہے۔کہیں اُردوکامستقبل بھی خطرے میں تونہیں،کیونکہ آج کل کی نئی نسل کارجحان بھی اُردوکے مقابلے میں انگریزی زبان کی طرف زیادہ ہے؟
جواب:میں یہ سمجھتاہوں کہ اُردوکامستقبل روشن ہے۔مجھے لگتاہے کہ لوگ اُردواپنے بچوں کوپڑھارہے ہیں۔اُردوہماری تہذیب اورزبان ہے،ہم اپنی زبان ہے اس سے الگ کیسے ہوسکتے ہیں اس لیے اُردوسکھانی چاہیئے۔اس میں شرم نہیں کرنی چاہیئے جیسے روس کے لوگ وہاں کی روسی زبان بچوں کوپڑھارہے ہیں۔
سوال:نئے لکھنے والے شاعروں اورادیبوں کیلئے کیا پیغام دیناچاہیں گے؟
جواب:میرامشورہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ پڑھیں،جتنازیادہ مطالعہ کریں گے اتنااچھالکھ سکیں گے۔
سوال:اپنے کسی غزل کے چند اشعار قارئین کیلئے عنایت فرمائیں؟
جواب:میں اپنی غزل کے دوتین اشعارپڑھتاہوں۔
اس کے آنے کی خبرتھی اگرآیاہوتا
ہم نے بھی شہرستاروں سے سجایاہوتا
چاندکوپھرنہ نکلنے کی تمناّہوتی
ہم نے اگرچاندکووہ چہرہ دکھایاہوتا
آپ نفرت کی کڑی دھوپ سے خودہی بچتے
کاش!ایک پیڑمحبت کالگایاہوتا
دوسری غزل کے چنداشعارملاحظہ فرمائیں۔
تم مجھ کوچھوڑکر خوش ہویہ پتہ ہے مجھ کو
ہاں مگریاداب یہ عہدِ وفاہے مجھ کو
گھرچھوٹامیرااوردوست بھی چھوٹ گئے
یہ صلہ تیری محبت کاملاہے مجھ کو
ساری دُنیامیں ہے یہ دیکھئیے اُردوکاکمال
وہ میراہوگیاہے جس جس نے سُناہے مُجھ کو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔٭٭٭٭٭٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔