منتظر مومن وانی
سرینگر/ اس بات سے ہر ایک انسان کو اتفاق ہے کہ وادی کشمیر علم و ادب کے حوالے سے انتہائی زرخیز ہے اور اس زمین میں وہ گل کھل گئے جن کی مہک سے دنیا محو حیرت ہوئی. اسی احساس کی ترجمانی کرتے ہوئے عابد گلزار نامی ایک اقبال کے شاہین نے کی. 19 سالہ عابد گلزار ووین گاوں ضلع شوپیان کا رہنے والا ہے.
کم عمری میں ہمت, محنت اور مضبوط ارادے کا دامن تھام کر عابد نے انگریزی زبان میں ایک کتاب”ان سرچ آف لاسٹ” قلمبند کرکے اپنے والدین اور مظلوم قوم کا نام روشن کیا. عابد گلزار سے فون پر بات کرکے حاصل کلام یہی رہا کہ عابد زندگی کے ہزار شکوے یکطرف رکھ کر ہمت اور جزبے کی صلاحیت رکھتا ہے. عابد کے مطابق وہ رسل میر کی شاعری سے بہت متاثر ہے اور اس اثر کو سنجیدگی سے لے کر اس نے ارادوں میں توانائی بھر کر یہ کتاب قلمبند کی.
عابد گلزار کے کہنے کے حوالے سے وہ گیارہویں جماعت سے ہی شاعری اور قلم چلانے کا شوق رکھتا ہے. عابد صاحب کی معاشی کمزوری نے اس کے جنون اور شوق کو کمزور نہیں کیا بلکہ عابد نے تین مہینے مسلسل مزدوری کرکے اپنے شوق کو حقیقی جامہ پہنا کر ایک قابل تقیلد مثال قائم کی. اس کتاب کا مرکزی خیال یہی ہے کہ نفرت کو دفنا کر ہر اعتبار سے پیار اور محبت بانٹنا ہے. ہمیں زندگی کو محبت کے دائرے میں کھڑا کرنا ہے.
عابد صاحب کا کہنا ہے کہ وادی میں نوجوان انتہائی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن معاشی کمزوری نے ان کو مجبوریوں کے عالم میں قید رکھا ہے جس کے لیے سرکاری انتظامیہ کو سنجیدہ ہونا ہے. عابد صاحب کے مطابق ہمارے پاس مکان یا زمین نہیں ہے لیکن میری غربت میرے عزم اور شوق میں رکاوٹ نہیں بن گئ. اللہ قوم کے ان شاہینوں کو سلامت رکھے.