سید عامر بشیر
نوجوان خطیب اور قلم کار حافظ میر ابراھیم سلفی صاحب نے جامع اہلحدیث عمر آباد (hmt) سرینگر میں خطبہ جمعہ کے موقع پر ملت کے غیور مسلمانوں کے سامنے یہ بات رکھی کہ امت مسلمہ میں چار عظیم فتنے پھیل رہے ہیں۔فتنہ ارتداد، فتنہ الحاد، اسلامو فوبیا اور تحریک نسواں۔سامعین سے مخاطب ہوکر حافظ صاحب نے مدلل دلائل کی روشنی میں اس بات کو واضح کیا کہ فتنوں کی بڑھتی شرح کے پیچھے کچھ اہم وجوہات ہیں۔ اولاً طلباء اسلام قرآن و سنت سے لاعلم ہیں جس کی وجہ سے وہ ان فتنوں میں مبتلا ہورہے ہیں، ثانیاً مستشرقین کی کتب پڑھ کر نوجوان ملت اپنی وراثت سے دور جاتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
ثالثاً غزوہ فکری یعنی intelectual war جس کی طرف علماء و مدرسین کو دھیان دینے کی ضرورت ہے۔رابعاً حافظ صاحب نے اس بات کی وضاحت کی کہ ماضی قریب میں اہل اسلام کا غلبہ ہر شعبہ میں نمایاں تھا لیکن جیسے جیسے مسلم افراد نے اپنی صلاحیتوں کو زائل کرنا شروع کردیا ، امت زوال پزیر ہو گئی۔اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جسے پڑھنے اور پڑھانے کی ضرورت ہے۔حافظ صاحب نے اپنے خطبہ کے دوران طلباء کو اس طرف متوجہ کیا کہ علماء کی صحبت اختیار کر کے قرآن و سنت کا نور حاصل کیا جائے۔اسلام تمام ادیان پر فوقیت رکھتا ہے اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے حافظ صاحب نے صحیح بخاری کی مثال دی کی امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی الجامع الصحیح کے اندر زندگی کے ہر شعبہ کے متعلق شرعی قوانین، اصول و ضوابط بیان کرنے کے لئے ابواب قائم کئے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اسلام مخصوص عبادات کا نام نہیں بلکہ ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔
حقوق نسواں پر بات کرتے ہوئے یہ بات بھی بتلائی گئی کہ اسلام ہی حقوق نسواں کا محافظ ہے۔ خطبہ کے اختتام میں حافظ صاحب نے ہہ شبہہ بھی دور کیا کہ اسلام کا دہشتگردی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ اسلام ہی انسانیت کی حفاظت کا ضامن ہے۔امت مسلمہ پر ہورہے ظلم و تشدد پر اقوام عالم حالت سکوت و خواب خرگوش میں ہے جبکہ امت مسلمہ جب اپنے حقوق کی بحالی کے لئے اپنا بچاؤ کرتے ہیں تو اسے دہشتگردی کا نام دیا جاتا ہے جو کہ قتل انصاف ہے۔