رئیس احمد کمار
بری گام قاضی گنڈ
فیسبک پر ایک یورپی عورت سے دوستی ہونے کے بعد ماجد اکثر اسکے ساتھ گفتگو کرتا رہتا تھا ۔ روزمرہ کے حالات وواقعات کے بارے میں بھی وہ ایک دوسرے کو باخبر کرتے رہتے تھے ۔ روز بروز انکی دوستی گہری ہوتی گئی اور وہ ایک دوسرے پر یقین اور بھروسہ بھی کرنے لگے ۔ ماجد اپنے دوستوں ، ہمسایوں اور رشتے داروں میں فخر کے ساتھ کہتا تھا کہ اسکی دوستی ایک یورپی عورت سے ہوئی ہے ۔۔۔
یورپی عورت نے سال رواں کی گرمائی چھٹیاں کشمیر میں ہی گزارنے کا منصوبہ بنایا ۔ ماجد کو بھی کشمیر سیر کے متعلق آگاہ کیا گیا ۔ ماجد کے کہنے پر ہی یورپی عورت نے کشمیر کے مختلف صحت افزاء مقامات کی سیر کی ۔۔۔
صحت افزاء ان تمام مقامات کی سیر کے دوران یورپی عورت کا دل دکھی ہو گیا جب پالیتھین کے بیگ ، پلاسٹک اور ایک ہی بار استعمال ہونے والے نہ سڑھنے والے اشیاء کے ڈھیر جمع ہوئے تھے اور انکی وجہ سے ان صحت افزاء مقامات کی خوبصورتی پر منفی اثرات مرتب ہورہے تھے ۔ لوگ اس گندگی اور کوڑاکرکٹ کو ٹھکانے لگانے کی زحمت بھی گوارہ نہیں کرتے تھے ۔۔۔
یورپی عورت ایک این جی او سے بھی منسلک تھی جو دنیا بھر کے صحت افزاء مقامات کی صفائی ستھرائی اور دیکھ ریکھ کا کام کرتی تھی ۔۔۔
یورپی عورت نے ماجد کو اس بارے میں آگاہ کرنا مناسب سمجھا تاکہ کشمیر کے صحت افزاء مقامات کی صفائی ستھرائی اور دیکھ ریکھ ہو سکے ۔ اسکو پورا یقین تھا کہ ماجد اس نیک کام میں اسکا ہاتھ بٹھایا گا اور پورا تعاون پیش کرے گا ۔ اس نے ماجد کو تفصیل کے ساتھ اپنی این جی او کے مقاصد اور اپنے منصوبے کے بارے میں لکھا ۔۔۔
جب کافی عرصے تک ماجد کا جواب نہیں آیا تو یورپی عورت کو اچانک معلوم ہوا کہ ماجد نے اسکو بلاک کیا تھا ۔ بعد میں فون ملانا چاہا ۔ پہلے رنگ بجتی تھی لیکن اسکے بعد وہ بھی سوئچ آف آیا ۔