از قلم: پیر محمد عامر قریشی
دتہ کانٹھ گاندربل
9906484326
صائمہ جو کہ پیشے سے ایک طالب علمہ ہیں۔۔۔۔جس کی ماں اکثر بیمار رہتی ہیں ہیں۔صائمہ گھر کا کام ختم کرکے بس اسٹاپ پر پہنچی اور گاڑی کا انتظار کرنے لگی۔۔۔اسے تقریبا آدھا گھنٹہ انتظار کرتے ہوئے گزرے لیکن گاڑی نہیں آئی آئی۔۔۔
اتنے میں صائمہ نے اپنی چھوٹی بہن کو فون کیا ،کیا تم کالج پہنچ گئی گی ؟
اس کی چھوٹی بہن نے جواب دیا یا جی ہاں میں پہنچ گئی ۔۔۔۔۔صائمہ کہنے لگی کہ مجھے گاڑی نہیں مل رہی ہے۔۔۔۔۔
اس کی بہن نے جواب دیا کہ میں اپنے پاپا کے ساتھ آئی ۔۔۔۔۔
دریافت کرنے پر اسے پتہ چلا کہ آج ڈرائیوروں کا کرایا بڑھانے کو لے کر ہرتال ہے !!!!
صائمہ نے اپنی بہن سے کہا کہ اچھا تم بیٹھو میں پیدل ہی نکلتی ہوں ۔۔۔۔۔۔۔
صائمہ اس آس میں چلنے لگی لگی کہ شاید کوئی نہ کوئی گاڑی مجھے (lift) دے گی……..
صائمہ چل ہی رہی تھی کہ اتنے میں ایک گاڑی بالکل اس کے سامنے کھڑی ہوئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گاڑی میں میوزک( music) بڑی اونچی آواز میں بج رہا تھا!!!!
اس میں سے ایک لڑکے نے کاغذ پر اپنا نمبر صائمہ کی طرف بڑھانے لگا ۔۔۔صائمہ کچھ بھی سمجھ نہیں پا رہی تھی!!!!!!!!!!!!!
صائمہ سوچنے لگی کہ اب میں میں کیا کروں؟
صائمہ اپنے گاؤں میں ہی تھی۔۔اسے اب یہ ڈر اندر سے ستانے لگا،کہ اگر کوئی دیکھے گا تو لوگ پتا نہیں نہیں کیا کیا باتیں بنائیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اتنے میں صائمہ ان لڑکوں سے جان چھڑانے لگی۔۔۔۔۔
"ہونا تھا تجھے فرشتوں سے بھی افضل اے انسان
مگر تو درندوں سے بھی بدتر نکلا”۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اتنے میں صائمہ کی نظر کچھ عورتوں پر پڑی جو پیدل اسی سڑک سے جا رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔
صائمہ نے یہ سوچا کہ کسی نہ کسی طرح مجھے ان عورتوں تک پہنچنا ہے۔۔۔۔۔۔۔
صائمہ ابھی کچھ قدم ہی چلی کہ پیچھے سے گاڑی کی آواز سنائی دی،یہی گاڑی تھی جس میں کچھ لڑکے صائمہ کا پیچھا کر رہے تھے۔۔۔۔۔۔۔اور ان لڑکوں نے گاڑی صائمہ کی طرف تیز رفتار سے لائی۔۔۔۔۔۔۔
صائمہ کو پورا یقین ہو گیا کہ یہ لڑکا جس کا نمبر میں نے لینے سے انکار کر دیا یہ یہ گاڑی سے مجھے کچل دے گا۔۔۔۔صائمہ بہت ڈر گئی وہ خود کو بہت بے بس اور کمزور محسوس کر رہی تھی۔۔۔۔۔۔صائمہ کی کی چیخ نکل گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور آنسو اس کے آنکھوں سے گرنے لگے۔۔۔
اور وہ لڑکے گاڑی میں میں زور زور سے سے کہکہے مار تھے تھے۔اور ایک لڑکا صائمہ سے كہنے لگا اب میرا نمبر نہیں لو گی۔۔۔اب صائمہ موبائیل نمبر لینے پر مجبور ہوگئی۔۔۔۔۔۔ نا چاہ کے بھی صائمہ کو اُسکا نمبر لینا پڑا۔۔۔۔۔صائمہ کی آنکھیں بہت نم ہوگی تھی۔۔۔۔۔صائمہ کی ٹانگیں بھی کاپنھ رہہیں تھی۔۔۔۔صائمہ نے یہ فیصلہ کرلیا کہ اب میں آج یونیورسٹی نہیں جاؤں گی۔۔۔۔۔۔۔
اور پھر صائمہ گھر کی طرف روانہ ہوگئی۔۔۔۔۔
اگر کسی عورت کو کسی مرد کی وجہ سے راستہ بدلنا پڑے سمجھ لیجئے آپ میں اور درندے میں کوئی فرق نہیں ہے………