رئیس احمد کمار
بری گام قاضی گنڈ
دلاور خان اپنی بہترین انسانیت کی وجہ سے نہ صرف اپنے رشتےداروں میں مشہور تھا بلکہ ہمسایوں میں بھی وہ ایک زیشعور شخص تصور کیا جاتا تھا ۔ اسکی بنیادی وجہ ہمسایوں کے تئیں دلاور خان کے خوشگوار تعلقات تھے ۔ جب بھی ہمسائیگی میں کسی کو بھی کوئی تکلیف پہنچتی تھی یا کوئی شخص اپنی حاجتیں دلاور خان سے طلب کرتا تھا تو وہ یکدم پیش پیش رہتا تھا ۔ دلاور خان کی موجودگی میں اسکا کوئی بھی ہمسایہ کسی قسم کی کمی محسوس نہیں کرتا تھا ۔ اپنے تمام ہمسایوں کی خوشیوں اور غموں میں دلاور خان برابر شریک رہتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔
محلے والے بھی دلاور خان کی بڑی عزت کرتے تھے ۔ جب بھی انکو کوئی خوشی یا کسی قسم کا حادثہ پیش آتا تھا تو دلاور خان سے مشورہ کئے بغیر وہ کبھی بھی کوئی فیصلہ نہیں لیتے تھے ۔۔۔۔۔۔
رحمان کھانڈے جو دو سال پہلے اپنی ملازمت سے ریٹائر ہوا ہے نے الیکشن میں حصہ لینے کے لئے فارم بھرا ہے ۔ تمام ہمسائے رحمان کھانڈے کے لئے الیکشن مہم چلارہے ہیں ۔ رحمان کھانڈے نے تمام ہمسایوں سے ووٹ طلب کئے ہیں ۔ سبھی ہمسایوں نے رحمان کھانڈے کو پورا بھروسہ دیا ہے کہ وہ رحمان کھانڈے کو کامیاب کرائیں گیں ۔۔۔۔۔۔۔
دلاور خان کے دفتر میں کام کررہے ایک ملازم کا بھائی بھی الیکشن میں اترا ہے ۔ اسکا مقابلہ رحمان کھانڈے سے ہے ۔ دفتر کے تمام ملازموں کو پہلے ہی اس نے مطلع کیا ہے ۔ تمام ملازمین نے اسکو ہی ووٹ دینے کا حق سمجھا ہے اور پورا بھروسہ دیا ہے۔۔۔۔۔۔۔
الیکشن کے دن سبھی ہمسایوں نے بڑھ چڑھ کر رحمان کھانڈے کو ووٹ ڈالے ۔ دلاور خان نے بھی ووٹ ڈالا لیکن اپنے ملازم کے بھائی کو ۔۔۔۔۔۔۔۔
الیکشن کے دو تین دن بعد سبھی ہمسایہ رحمان کھانڈے کے گھر جاکر نتائج کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں ۔ دلاور خان نے بھی رحمان کھانڈے کے گھر جانا مناسب سمجھا ۔ لیکن جب وہ وہاں داخل ہوا کسی ایک ہمسایہ نے بھی دلاور خان کی سلام کو جواب نہ دیا ۔ کیونکہ پولنگ سٹیشن پہ مامور رحمان کھانڈے کے ایک ایجنٹ نے ان تک یہ خبر پہلے ہی پہنچائی ہے کہ دلاور خان نے رحمان کھانڈے کو ووٹ نہیں ڈالا ہے ۔ اس وجہ سے رحمان کھانڈے سمیت تمام ہمساۓ دلاور خان سے خفا ہوئے اور جو عزت دلاور خان کو اپنے ہمسائے پہلے کرتے تھے اب وہ اسے بات کرنا بھی گوارا نہیں کرتے ۔۔۔۔۔۔۔۔
دلاور خان جب واپس اپنے گھر پہنچا اور بیوی بچوں میں یہ ماجرا بیان کیا تو انہوں نے اسکو شہر میں مکان خریدنے کا مشورہ دیا کیونکہ اسکی بیوی اور بچوں سے بھی محلے کا کوئی بھی شخص بات تک نہیں کرتا ۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلے ہی مہینے دلاور خان نے شہر میں ایک شاندار مکان خریدا اور بیوی بچوں کو ساتھ لیکر وہاں ہی گزر بسر کرنے لگا ۔۔۔۔۔
راقم ایک کالم نویس ہونے کے علاوہ گورمنٹ ہائی اسکول اندرون گاندربل میں اپنے فرائض بحست ایک استاد انجام دیتا ہے ۔