گوجری اور پہاڑی زبان کو نصاب میں کیا جائے شامل: شاذیہ چودھری
مشتاق خالدؔ چودھری
جموں //زبانیں قوموں کی شناخت ہوا کرتی ہیں۔اور اِسی شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے وقتا ً فوقتاً سماج کا حساس طبقہ شعراء اور ادبا زبانوں کی ترقی اور ترویج کے لئے ہر وقت پیش پیش رہتے ہیں۔ اِسی سلسلہ کے تحت معروف ادیبہ، شاعرہ اور معاون مدیرہ گوجری اخبار رودادِقوم شاذیہ چودھری کی سربراہی میں ایک وفد نے گوجری زبان کو اسکولی نصاب میں پڑھائے جانے میں درپیش رکاوٹوں کے بارے میں نامور اسکالر، اور جموں وکشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن میں گوجری زبان کے کنوینر ڈاکٹر جاوید راہیؔ سے ملاقات کی۔
اِس ملاقات کے دوران گوجری زبان کو درپیش کئی مسائل پر تبادلہئ خیال کیا گیا۔جن میں آٹھویں جماعت تک نصاب تیار ہونے کے باوجود آج تک گوجری اور پہاڑی زبان کو اسکولوں میں نہ پڑھائے جانے پر تشویش کا اِظہار کیا گیا۔اور گوجری و پہاڑی زبان کو اسکولوں میں نہ پڑھائے جانے پر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کی سرد مہری پر اِنتظامیہ کی توجہ مبذول کراتے ہوئے ڈاکٹر جاوید راہی نے کہا کہ اِس بارے میں یوٹی سرکار کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر راہی نے مزید کہا کہ کئی بار بورڈ کے اعلیٰ آفیسران سے میٹنگ کے دوران یہ مسئلہ زیرِبحث رہا، لیکن بورڈ کا کہنا ہے کہ ہمیں گوجری اور پہاڑی کی نصابی کتابوں کی ڈیمانڈ نہیں آرہی ہے۔گفتگو کے دوران شاذیہ چودھری نے کہا کہ گوجری اور پہاڑی زبان کے سیاسی نمائندوں کو چاہیئے کہ وہ لفٹیننٹ گورنر سے ملاقی ہوں اوراُنہیں ایک عرضداشت پیش کریں اور گوجری و پہاڑی زبان کو اسکولوں میں پڑھانے کے لئے اُن کی مداخلت طلب کریں۔اور عوام سے اپیل کرتے ہوئے شاذیہ چودھری نے کہا کہ گوجری اور پہاڑی زبان بولنے والے لوگوں کو چاہیئے کہ وہ اپنے متعلقہ زونل ایجوکیشن آفیسران اور چیف ایجوکیشن آفیسران کے پاس جائیں اور اپنی زبان کے حق کے تحت یہ مانگ رکھیں تاکہ وہ بورڈ سے گوجری اور پہاڑی نصابی کتابوں کو اسکولوں میں پڑھانے کے لئے بھیجیں۔اِس وفد میں شاذیہ چودھری کے ہمراہ رزاق چودھری و کچھ دیگر سماجی کارکن بھی شامل تھے۔