ہندوارہ، 24 جون: سری نگر میں قائم فوج کی پندرہویں کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے نے کہا ہے کہ وادی کشمیر میں قریب 2 سو جنگجو سرگرم ہیں جن کی تعداد سال رواں کے اختتام تک کم کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں مجمموعی طور پر صورتحال مستحکم ہے اور تشدد کا گراف کافی کم ہوا ہے۔
موصوف نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو اس شمالی قصبہ میں آرمی گڈ ول سکول کی طرف سے منعقدہ ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کے دوران کیا ہے۔
انہوں نے کہا: ‘پورے کشمیر کے اندر سیکورٹی نقطہ نگاہ سے استحکام ہے اور تشدد کا گراف کم ہوا ہے تاہم جو چھوٹے موٹے واقعات پیش آ رہے ہیں جرائم پیشہ لوگ جنہیں باہر سے کنٹرول کیا جا رہا ہے اور ملک کے اندر کے دشمن بھی کنٹرول کر رہے ہیں، کارروائیاں انجام دے رہے ہیں جب تک ان کی کارروائیاں جاری رہیں گی تب تک معاملہ خراب رہے گا’۔
موصوف لیفٹیننٹ جنرل نے کہا کہ کشمیر کے دشمن کشمیر میں ڈر کا ماحول قائم رکھنے کے در پے ہیں۔
انہوں نے کہا: ‘کشمیر اور ملک کے دشمن کبھی کسی دکاندار، کبھی کسی سیاسی لیڈر پر پیچھے سے حملہ کر کے اس کو قتل کرتے ہیں تاکہ کشمیر میں ڈر کا ماحول قائم رہے اور اس طرح ان کی دکان چلتی ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے چھوٹے موٹے حملوں پر قابو پایا جائے گا۔
لیفٹیننٹ جنرل پانڈے نے کہا کہ شمالی کشمیر کے قصہ ہندوارہ میں ایک زمانے میں حالات بہت خراب رہتے تھے لیکن آج کے وقت میں یہ علاقہ بہت ہی پر امن علاقہ ہے۔
کشمیر میں موجود جنگجوؤں کی تعداد کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا: ‘کشمیر میں دو سو کے قریب جنگجوؤں سرگرم ہیں جن کی تعداد میں یہ سال اختتام ہونے تک کمی آئے گی’۔
یو این آئی