کوئی عادت عشق ہوتی ہے
کسی سے عشق عادت ہوتی ہے
کوئی دل چیرے تو بھروسہ نہیں
کسی کا اشارہ شہادت ہوتی ہے
کوئی سجدے کرے تو گناہ
کسی کا جھومنا عبادت ہوتی ہے
کوئی قتلِ احساس کرے تو قبول
کسی کی محبت بغاوت ہوتی ہے
کوئی دنیا اُجاڑ دے تو آہ نہیں
کسی کا گلہ قیامت ہوتی ہے
فاحد احمد انتہاؔ
واگہامہ بجبہاڑہ