Kashmir Rays
19 جون - 2025
E-PAPER
  • صفحہ اول
  • مقامی
  • برصغیر
  • اداریہ
  • کالم
  • ادب نامہ
    • غزلیات
    • افسانے
    • نظم
  • کاروباری دنیا
  • کھیل
  • صحت
  • ENGLISH
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • مقامی
  • برصغیر
  • اداریہ
  • کالم
  • ادب نامہ
    • غزلیات
    • افسانے
    • نظم
  • کاروباری دنیا
  • کھیل
  • صحت
  • ENGLISH
No Result
View All Result
Kashmir Rays
No Result
View All Result
Home ادب نامہ

غزل: ایسی تو کوئی بات نہیں کہ ہم مصروف رہتے ہیں

News Desk by News Desk
دسمبر 16, 2020
0
0
SHARES
0
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter
Post Views: 344

ایسی تو کوئی بات نہیں کہ ہم مصروف رہتے ہیں
قیامت ہم پہ کر گُزرے کہ اب محذوف رہتے ہیں

غضب برپا بھی ہوگیا، تشدد کی تو انتہا ہے
ستم ایسے ڈھائے ہے کہ اب ماؤف رہتے ہیں

مری روح مجروح ہوگئی اُس بےفا کے بندھن میں
وفا ایسی نبھائی ہے کہ اب معروف رہتے ہیں

عجب ہے رنگ دلگی کے کبھی ٹوٹا کبھی بکھرا
کلیجہ ٹوٹ نا پائے کہ اب محذوف رہتے ہیں

عمر بھر آزمایا ہے مجھے میرے پیاروں نے
خطا فقط اتنی ہے کہ ہم مکشوف رہتے ہیں

بہت دُشوار ہے عاجز یہ رسماً مسکرانا بھی
اچھا ہوں یا بُرا لیکن کہ ہم موصوف رہتے ہیں

الف عاجز ایثارؔؔ
کلسٹر یونیورسٹی سرینگر

Previous Post

غزل: ہر طرف دیکھا تو کیا پایا

Next Post

غزل: مالک روز جزا بس اللّٰہ ھو

News Desk

News Desk

Next Post

غزل: مالک روز جزا بس اللّٰہ ھو

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • صفحہ اول
  • مقامی
  • برصغیر
  • اداریہ
  • کالم
  • ادب نامہ
  • کاروباری دنیا
  • کھیل
  • صحت
  • ENGLISH

© 2023 کشمیر ریز

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • مقامی
  • برصغیر
  • اداریہ
  • کالم
  • ادب نامہ
    • غزلیات
    • افسانے
    • نظم
  • کاروباری دنیا
  • کھیل
  • صحت
  • ENGLISH

© 2023 کشمیر ریز