کالم: فہم و ادراک
عمران بن رشیدؔ
سیرجاگیر سوپور‘کشمیر۔ 193201
فون: 8825090545
ہُدہُد کاشماراُن چار پرندوں میں ہوتا ہے جن کا ذکر قرآن میں آیا ہے۔یہ پرندہ بچپن میں میرا محبوب پرندہ تھا‘ اس کی خوبصورت ”کو‘کو“ اور چمکتی کلغی مجھے کیا بلکہ کسی کو بھی اپنی طرف مائل کرتی ہے۔یہ سہ رنگی(سفید‘ کالا‘گلابی مائل) پرندہ کیڑے مکوڑوں کو بطورِ غذا کھاتا ہے اور ایشیاء‘ افریکہ اور چند یورپی ممالک میں پایا جاتاہے۔یہ ایک موسمی پرندہ (Seasonal Bird)ہے‘جو خالص موسمِ بہار میں دکھائی دیتاہے۔اردو‘ فارسی اور عربی میں ہُدہُد جبکہ انگریزی میں اِسے Hoopoe کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ یہ وہ پرندہ ہے جس نے حضرت سلیمان علیہ السلام کو ملکۂ بلقیس کی خبر فراہم کی تھی۔جومُلکِ یمن میں سباء نامی قوم پر حکومت کرتی تھی۔شیخ سید عبدالقادر جیلانیؒ نے اپنی مشہورِزماں تصنیف ”غنیتہُ الطالبین“ میں ہُدہُد پر سیر حاصل بحث کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ پرندہ حضرت سلیمان اور اُس کی لشکر کے واسطے پانی تلاش کیا کرتا تھا۔یہی بات ابنِ کثیرؒ نے بھی رقم فرمائی ہے۔بلکہ ابنِ کثیرؒ نے تو ہُدہُد کو”مُہَنْدِس“بھی کہا ہے۔یعنی علمِ ہندسہ کاعالم۔
”ہُدہُد فوجِ سلیمان میں مُہَنْدِس کا کام کرتا تھا‘وہ بتلاتا تھا کہ پانی کہاں ہے؟زمین کے اندر کا پانی اِسے اس طرح
نظر آتا تھا جیسے کہ زمین کے اوپر کی چیزلوگوں کو نظر آتی ہے۔جب سلیمان علیہ السلام جنگل میں ہوتے‘اس سے دریافت
فرماتے کہ پانی کہاں ہے؟یہ بتا دیتا کہ فلاں جگہ ہے‘اتنا نیچا ہے‘اتنا اونچا ہے وغیرہ۔حضرت سلیمان اسی وقت
جنات کو حکم دیتے اور وہ کنواں کھودلیا جاتا“
( تفسیرِ ابنِ کثیرؒ۔سورہ نمل)
ہُدہُد کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ اس نے حضرت سلیمان کا پیغام بلقیس تک پہنچایا۔گویا کہ یہ ایک امانت دار اور قابلِ بھروسہ پرندہ ہے۔مرغِ سلیمان کے لقب سے بھی مشہور ہے۔
قرآن کی سورہ نمل میں ہُدہُد کا ذکر نام کے ساتھ موجود ہے۔ مولانا عبدالحفیظ بلیاویؔنے ”مصباح اللغات“میں اگر چہ ہر کُوْکُوْکرنے والے پرندے کو ہُدہُدسے تعبیر کیا ہے‘تاہم اکثر مفسرانِ قرآن نے اُسی مخصوص پرندے کو ہُدہُد گرداناہے جو چمکتی کلغی اورخوبصورت آواز کا مالک ہونے کے ساتھ ساتھ سہ رنگی بھی ہوتا ہے۔ قرآن سے قبل نازل شدہ کُتب تورات اور انجیل میں بھی ہُد ہُد کا ذکر ملتا ہے۔ جنوبی افریقہ کے مشہور شاعر اور ناقدStephen Gray نے ہُدہُد کی تعریف میں ایک مختصر نظم تحریر کی ہے جس میں اُس نے خوبصورت کلغی ہونے کے باعث ہُدہُد کو ”فرعون“ کہا ہے۔فرعون عبرانی زبان کا لفظ ہے‘اور قدیم مصر میں یہ لفظ بادشاہوں کے لئے بولا جاتا تھا‘ گویا کہ شاعر نے ہُدہُدکوبادشاہ گردانا ہے۔؎
With your Pharaohs crest fine
feathers
spattered in fertile mud decurved beak
favoured among chosen people i
heard
to carry messages of state from
Africa
to king Solomon from Sheba your
queen
یہ بھی حقیقت ہے کہ ہُدہُد کا شمار دنیا کے خوبصورت ترین پرندوں میں ہوتا ہے۔اور ساتھ ہی اللہ تعلی نے قرآن میں حضرت سلیمان کے ساتھ اِس کا ذکر کرکے اِس کا مقام اور بلند کیا ہے۔یہاں تک کہ مُسندِاحمد کی ایک روایت کے مطابق رسول اللہؐ نے شہد کی مکھی‘چیونٹی‘لٹورا اور ہُد ہُدکو مارنے سے منع کیا ہے۔
مجھے آج بھی یاد ہے کہ بچپن میں اپنے دوستوں کے ہمراہ میں اکثر پرندے پکڑنے جایا کرتا تھا لیکن ہماری لاکھ کوششوں کے باوجود بھی ہُدہُد ہماری پکڑ میں نہیں آتا‘ شائد اس لئے کہ یہ قدرے پھرتیلا اور چالاک پرندہ ہے اور صیاد کے دھونکے میں کم ہی آتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ پرندہ جگہ جگہ پایاجاتااور ہم کُھل کر اس کا مشاہدہ کرتے‘لیکن اب پچھلے چند برسوں سے یہ پرندہ دوسرے کچھ پرندوں کی طرح ناپید ہوگیا ہے۔