طالب بٹ
سرینگر// مرکزی زیر انتظام جموں کشمیر میں گزشتہ4برسوں کے دوران نوجوانوں کو با اختیار کرنے اور سرکاری نوکریوں کے علاوہ خود روزگار فراہم کرنے کیلئے تماشوں بینوں سے نکل کر رہنمائی کرنے والوں کے زمرے میں آگیا ہے۔نوجوانوں کو وقار کے ساتھ روزگار فراہم کرنا سرکار کی اولین ترجیج ہے اور جہاں مشن یوتھ اس سلسلے میں صف اول ہے،وہی نوجوانوں کیلئے سرکاری اسکیموں سے مستفید ہوکر دیگر نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقعے فراہم کرنے والے نوجوانوں کی کم بھی نہیں ہے۔
جموں کشمیر میں تقریباً 4290 یوتھ کلب قائم کیے گئے ہیں جن کا مقصد ہزاروں نوجوانوں کو پنچایت سطح پر ’مشن یوتھ‘کے تحت شامل کرنا ہے۔یہ سرکاری ملازمتوں کے علاوہ نوجوانوں کی مصروفیت کے لیے ریاستی حکومت کی جانب سے متعارف کرایا گیا تازہ ترین اقدام ہے۔ اس میں مختلف شعبوں میں اپنی صلاحیتوں اور ہنر کو دکھانے کے لیے نوجوانوں کی مصروفیات کی وسیع گنجائش موجود ہے۔یوتھ کلبوں کی تشکیل کا بنیادی مقصد انہیں حقیقی چیلنجز سے نمٹنے اور بامعنی نتائج حاصل کرنے کی تربیت دینا ہے۔ نوجوانوں کو اجنبیت اور علیحدگی کا احساس نہیں ہونا چاہئے، اس کے بعد انہیں رہنماؤں اور تبدیلی سازوں کے طور پر ایک شہری شناخت تیار کرنا ہوگی تاکہ وہ سماجی طور پر متحرک ہوسکیں۔
اس اقدام کا مقصد نوجوانوں (نوجوانوں) کی زیادہ سے زیادہ تعداد کو رضاکاروں کے طور پر امن، خوشحالی اور مجموعی سطح پر ترقی کے لیے کام کرنا ہے۔ یوتھ کلب مشن کے تحت ان نوجوان رضاکاروں کو سرکاری اسکیموں کے تمام پہلوؤں کی تربیت دی جارہی ہے۔ وہ مختلف اسکیموں اور ان کے استعمال کے بارے میں جانکاری حاصل کر رہے ہیں۔یوتھ کلب اقدام 2021 کے تحت نوجوانوں کو مزید بااختیار بنانے کے لیے، ایل جی حکومت نے یوتھ کلبوں کو گورننس میں حصہ دار کے طور پر لے کر ایک حیران کن اعلان کیا۔ خود کی دریافت اور خود ترقی کے رضاکار نوجوان اپنے اضلاع کی سماجی و اقتصادی توسیع میں اپنی شرکت پر خوشی محسوس کرتے ہیں۔
پنچایتوں اور ضلعی انتظامیہ کے پرجوش اور متحرک شراکت داروں کے طور پر، یہ کلب اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ حکمرانی کو نچلی سطح تک مؤثر طریقے سے پہنچے۔ سماجی خدمت اور قومی یکجہتی کے لیے نوجوانوں کی وابستگی ترقی یافتہ جموں و کشمیر کی بنیاد فراہم کرتی ہے۔یہ کلب نہ صرف اپنی ساخت بلکہ مختلف شعبوں میں قیادت فراہم کرنے اور کاروباری عزم کے اعتبار سے بھی منفرد ہیں۔ 20 اضلاع سے 74,771 سے زائد نوجوان یوتھ کلبوں میں شامل ہو چکے ہیں، جو نوجوانوں کو حقیقی چیلنجوں سے نمٹنے اور بامعنی تبدیلیاں کرنے کا موقع فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
” ویب پورٹل پر دستیاب ایک سرکاری بیان سے پتہ چلتا ہے””ان یوتھ کلبوں کے ممبران کا مقصد مختلف مشن یوتھ اسکیموں کے لیے بیداری اور متحرک کرنے کے علاوہ ہم مرتبہ ماڈیولیٹر اور محرک کے طور پر کام کرنا ہے۔ یوتھ کلبوں کو ان کی سرگرمیوں میں مدد کے لیے گرانٹ ان ایڈ کی صورت میں خصوصی مراعات بھی فراہم کی جاتی ہیں۔ ان یوتھ کلبوں کے ذریعے تمام اضلاع میں یوتھ انگیجمنٹ پروگرام منعقد کیے گئے ہیں اور 2 لاکھ سے زیادہ نوجوانوں کو اس پروگرام سے منسلک کیا گیا ہے۔“مشن یوتھ ایک پرجوش اقدام ہے جس کا مقصد جموں و کشمیر میں نوجوانوں کی شمولیت اور بااختیار بنانے کے لیے ایک متحرک ذریعہ فراہم کرنا ہے۔ مشن اور حکمت عملی نوجوانوں کو تمام ڈومینز میں منظم مداخلت کے ذریعے امن، خوشحالی اور سماجی و اقتصادی ترقی کے سفیر بننے میں سہولت فراہم کرنا ہے۔
مشن 15 سے 35 سال کی عمر کے تمام افراد پر توجہ مرکوز کرے گا، اور اس کے دو متعلقہ مقاصد ہیں: نوجوان افراد کو ان کی ضروریات اور خدشات کو دور کرتے ہوئے ان کی صلاحیتوں اور خواہشات کو پورا کرنے میں مؤثر طریقے سے مدد اور ان کی حوصلہ افزائی کرنا، اور نوجوانوں کی تشکیل کے لیے مؤثر طریقے سے مدد کرنا شامل ہیں۔ سرکار کی جانب سے نوجونوں کو با اختیار کرکے کیلئے ذریعہ معاش کے مواقعوں سے جوڈنا،مہارت کی ترقی،تعلیم / ہنر کی ترقی،تربیت، کوچنگ اور اسکالرشپس،مالی امداد، کونسلنگ سیشن،مشاورت اور تھراپی،دماغی صحت، لت سے نجات کے پروگرام،کوچنگ اور غذائیت،تفریحی سرگرمیوں،فن، موسیقی اور دیگر شعبہ جات سے جوڑا گیا ہے۔
خود روزگار اسکیموں کے علاوہ بھی حکومت نے سرکاری محکموں میں ملازمتوں اور نوکریوں کو فراہم ک کرنے کی راہ میں سرعت لائی اور گزشتہ4برسوں کے دوران تعلیم یافتی نوجوانوں کو مختلف محکموں میں تعینات کیا گیا۔ جموں کشمیر میں بے روزگاری کو کم کرنے کیلئے خود روزگار اسکیموں کو محکمہ ایمپلائمنٹ کے ذریعے لاگو کرنے کیلئے متعلقہ محکمہ نے رہنما خطوط پیش کرنے کے علاوہ جموں کشمیر اؤر سیز کارپوریشن کی بحالی کی تجویز دی ہے،تاہم یہ تجاویز اور گائڈ لائنز انتظامی محکمہ کے پاس زیر غور ہے۔ محکمہ روزگار نے’سیڈ کیپٹل فنڈ‘ اور یوتھ اسٹارٹ اپ لون‘ کو متعلقہ محکمہ ذریعے لاگو کرنے کیلئے گائڈ لائنز پیش کی ہے جبکہ پہلے ان اسکیموں کا نفاذ جموں کشمیر انٹرپرینر شپ ڈیولپمنٹ انسٹی چیوٹ کے دائرہ اختیار میں تھا۔
محکمہ نے تاہم کہا ہے کہ سال2022سے محکمہ صوبائی سطح کے علاوہ ضلعی سطح پر بھی روزگار میلوں کا انعقاد کر رہا ہے تاکہ روزگار دینے والوں اور روزگار کے حصول کے خواہشمند لوگوں کیلئے ایک مشترکہ پلیٹ فارم تیار کیا جاسکے۔نظامت محکمہ روزگار کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایمپلائمنٹ(سینٹرل) وپبلک انفارمیشن افسر راجنیش جیراٹھ کا کہنا ہے کہ محکمہ روزگار نے سال2022-23میں مختلف روزگار میلوں کا انعقاد کرکے785بے روزگار نوجوانوں کو نجی شعبے میں روزگار فراہم کیا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ4برسوں کے دوران امسال مئی تک جموں کشمیر انٹر پرینرشپ ڈیولپمنٹ انسٹی چیوٹ اور جموں اینڈ کشمیر خواتین ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے تحت1023بے روزگاروں کو روزگار فراہم کیا گیا۔ڈپٹی ڈائریکٹر ایمپلائمنٹ(سینٹرل) نے اعداد شمار بتاتے ہوئے کہا کہ’سیڈ کیپٹل فنڈ اسکیم‘کے تحت484،یوتھ اسٹارٹ اپ لون اسکیم کے تحت107، قومی اقلیتی ڈیولپمنٹ فائنانس کارپوریشن کی طرف سے218اور وومن انٹرپرینر شپ پروگرام کے تحت214 افراد کو روزگار دیا گیا۔حق اطلاعات قانون کے تحت مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سال2021-22کے دوران لائن ڈیپارٹمنٹوں کی جانب سے خود روزگار اسکیموں کے تحت82ہزار354یونٹوں کا قیام عمل میں لایا گیا جس میں 2لاکھ96ہزار107افراد جبکہ سال2022-23کے دوران54ہزار132یونٹوں کا قایم عمل میں لاکر2لاکھ2ہزار749اور امسال16جون تک5818یونٹوں کا قیام عمل میں لاکر35ہزار77 روزگار کے مواقعے پیدا کئے۔ یہی پر بس نہیں ہوا بلکہ سرکار نے مدرا قرضوں کے تحت بھی نوجوانوں کو خود اختیار بنانے میں کوئی بھی کثر باقی نہیں چھوڈی اور5500کے قریب درخواستوں کو منظوری دی۔ ڈی جی جی آئی رپورٹ کے مطابق14اضلاع میں موصولہ درخواستوں میں صد فیصد کو نپٹایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق اننت ناگ میں 732،بانڈی پورہ میں 403,بارہمولہ میں 486،بڈگام میں 938، ڈوڈہ میں 398، کولگام میں 141، کپوارہ میں 2437، پونچھ میں 191،پلوامہ میں 27،راجوری میں 149،ریاسی میں 1237،سامبا میں 415 شوپیاں میں 91اور سرینگر میں 3058موصولہ مدرا لون درخواستوں کو ہری جھنڈی دکھائی گئی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ جموں میں 1980،رام بن میں 140،گاندربل میں 2134،ادھمپور میں 42اور کشتواڑ میں 84ایسے درخواستوں کو نپٹایا گیا۔