Kashmir Rays
25 جون - 2025
E-PAPER
  • صفحہ اول
  • مقامی
  • برصغیر
  • اداریہ
  • کالم
  • ادب نامہ
    • غزلیات
    • افسانے
    • نظم
  • کاروباری دنیا
  • کھیل
  • صحت
  • ENGLISH
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • مقامی
  • برصغیر
  • اداریہ
  • کالم
  • ادب نامہ
    • غزلیات
    • افسانے
    • نظم
  • کاروباری دنیا
  • کھیل
  • صحت
  • ENGLISH
No Result
View All Result
Kashmir Rays
No Result
View All Result
Home حالیہ پوسٹ

تنہائی میں اپنے وجود سے ملنا انسان کے لئے بہت سے امکانات کے در کھولتا ہے

News Desk by News Desk
جنوری 28, 2021
0
Aijaz Baba

Aijaz Baba

0
SHARES
0
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter
Post Views: 492

تحریر اعجاز بابا
نائدکھئے سوناواری

انسان فطری طور پر اکیلا ھے، اکیلا رھنا پسند کرتا ھے اور تنہائی ہی فقط وہ وسیلہ ھے جو انسان کو اس کی اصلیت تک پہنچاتی ھے۔ تنہائی ہی وہ روشندان ھے جس سے آگہی کی کرن انسان کے وجود کو منور کرتی ھے۔ تنہائی وہ آتشدان ھے جس میں جل کر انسان کا خمیر کندن بنتا ھے۔ تنہائی ہی راہِ نجات ھے اور تنہائی ہی وہ واحد دسترخواں ھے جس پر انسان کا شعور، لاشعور اور تحت الشعور مل بیٹھتے ہیں۔ نبوت، ولایت، ایجاد، تخلیق سب تخلیہ اور گوشہ نشینی کی مرھونِ منت ہیں۔
انسان کا سماج الفطرت ھونا، میل جول کا عادی ھونا فقط ایک دنیاوی ضرورت کے تحت ھے اور میل جول کے نتیجے میں انسان ملنے جلنے والوں کی شناخت سے آلودہ ھوتا رھتا ھے حتی کہ اس کی اپنی اصل شخصیت مستعار چہروں کے بوجھ تلے دفن ھو کر ایک دن معدوم ھو جاتی ھے اور انسان ‘میں کیا ھوں’، ‘میں کہاں ھوں’ جیسے بچگانہ سوالات میں الجھ جاتا ھے۔

انسان اکیلا ہو سکتا ہے لیکن یہ ضروری نہیں کہ وہ احساسِ تنہائی کا شکار ہو۔ احساسِ تنہائی اس وقت شروع ہوتا ہے جب ایک انسان اپنے آپ کو سماجی طور پر ٹھکرایا ہوا اور علیحدہ تصور کرنے لگے، وہ رشتہ داروں ، دوست و احباب کی کمی محسوس کرنے لگے۔ ایسے انسان کے لئے تنہائی کا مطلب ہوتا ہے، میرا کوئی نہیں ہے اور میں کسی کا نہیں ہوں۔ جیسے مرزا غالب فرما گئے ہیں
رہیے اب ایسی جگہ چل کر جہاں کوئی نہ ہو
ہم سخن کوئی نہ ہو اور ہم زباں کوئی نہ
ہو در و دیوار سا اک گھر بنانا چاہئے
کوئی ہمسایہ نہ ہو اور پاسباں کوئی نہ ہو
پڑئیے گر بیمار تو کوئی نہ ہو تیمار دار اور
اگر مر جائیے تو نوحہ خواں کوئی نہ ہو

تنہائی کبھی نعمت ہے تو کبھی مصیبت۔ ادیبوں اور شاعروں نے تنہائی کو غنیمت سے تعبیر کیا ہے کیونکہ ہر وقت انہیں کوئی نہ کوئی خیال گھیرے رہتا ہے، لہٰذا تنہائی کہاں ہے؟ تنہائی کیا ہے ؟ اس بات کا دارومدار انسان کی سوچ پر ہے۔ بعض لوگ تنہائی کے لمحات ڈھونڈنے میں ساری زندگی صرف کرتے ہیں اور کچھ لوگ تنہائی کی ناگن کے ساتھ لڑتے لڑتے زندگی بتاتے ہیں۔ تنہائی کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ انسان دنیا میں تنہا آتا ہے اور تنہا ہی دنیا سے چلا جاتا ہے

تنہائی میں خاموش بیٹھ کر اپنے ذہن کو ہر سوچ سے آزاد کرائیں ،تمام پریشانیوں کو ذہن سے نکال کر ذہن خالی کر دیں ۔اس طرح آپ کو کچھ اندرونی سکون محسوس ہوگا، روزانہ کچھ وقت خاموشی کے ساتھ تنہائی گزار کر آپ کو اپنے اندر اچھی تبدیلیاں محسوس کریں گے اور ان سے حاصل ہونے والی فوائد آپ کے لئے سکون کا باعث ہے بنیں گے۔

Previous Post

حقانی القاسمی نے حق دوستی ادا کیا!

Next Post

غزل: کچھ دوانے سے گر ہم نظر آئیں گے

News Desk

News Desk

Next Post
2020 کا سال کیا کھویا کیا پایا!

غزل: کچھ دوانے سے گر ہم نظر آئیں گے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • صفحہ اول
  • مقامی
  • برصغیر
  • اداریہ
  • کالم
  • ادب نامہ
  • کاروباری دنیا
  • کھیل
  • صحت
  • ENGLISH

© 2023 کشمیر ریز

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • مقامی
  • برصغیر
  • اداریہ
  • کالم
  • ادب نامہ
    • غزلیات
    • افسانے
    • نظم
  • کاروباری دنیا
  • کھیل
  • صحت
  • ENGLISH

© 2023 کشمیر ریز